یار کا ہے ملال، روٹھ گیا |
رنج ہے کچھ محال، روٹھ گیا |
قرض جب سے ہوا نہ نیند رہی |
پیسے کا ہے سوال، روٹھ گیا |
ہجر کا جب فسانہ چھڑنے لگا |
دیکھو اس کا کمال روٹھ گیا |
ساتھ رہتے عروج میں سبھی جو |
چھائے تم پر زوال، روٹھ گیا |
ہمسفر سے نبھاہ کر سکیں ہم |
گر رکھیں نا خیال، روٹھ گیا |
فاصلے حد سے بھی زیادہ نہ ہوں |
کر نہ وعدہ وصال روٹھ گیا |
نقدی ناصؔر ہو پاس سہل ہے سب |
جب نہیں رہتا مال روٹھ گیا |
معلومات