| بہار ، خوشبو چمن میں حسیں نہیں ملتا |
| ترے بغیر سکوں اب کہیں نہیں ملتا |
| جمی ہے برف یہاں الفتوں کے ہونٹوں پر |
| کوئی بھی تجھ سا رخ آتشیں نہیں ملتا |
| ہوا کے دوش پہ ملتے ہیں یار دنیا میں |
| وفا زمانے میں دل کو مکیں نہیں ملتا |
| تلاش آنکھوں کو رہتی ہے روز ہی لیکن |
| جہاں پہ بھولے ہوں وہ پھر وہیں نہیں ملتا |
| ہیں داغ سینے پہ شاہد لگے جدائی کے |
| جگر ہے تار مگر مہ جبیں نہیں ملتا |
معلومات