تکلیفِ ہجر سے ایسے دم نکلتا ہے |
کنگھے سے جیسے زلفوں کا خم نکلتا ہے |
دل چل کہیں جا کے روئیں تنہا بیٹھ کر |
سنتے ہیں تنہا رونے سے غم نکلتا ہے |
اس طرح عمر گزری ہے بد گمانوں میں |
اک کو منائیں دوجھا برہم نکلتا ہے |
اب میری آنکھ سے آنسو یوں نکلتے ہیں |
جس طرح پھوٹ کر کوئی بم نکلتا ہے |
آنکھوں میں ہے تکبر دل میں وفا نہیں |
دنیا میں تجھ سا پتھر دل کم نکلتا ہے |
معلومات