سوچو اُس کا بھی کیسا حال ہو گا
ہجر کے بارے کیا خیال ہو گا
کانٹوں پر ہوتی بے اثر ہے خزاں
پھولوں پے کیا سے کیا وبال ہو گا
اِتنا پُر سوز تھا فِراق اگر
کیف انگیز کیا وصال ہو گا
رنگِ ہجراں ہے اُس کے چہرے پے کیا
غصہ ہو گا کہیں ملال ہو گا
کیا ہے مطلب ہماری بے رُخی کا؟
مِؔہر اُن آنکھوں میں سوال ہو گا!
--------٭٭٭-------

0
131