مجھکو خدشہ ہے مجھے چھوڑ نہ جاؤ اک دن
ورنہ اتنا تو کرو پیار سے چاہو اک دن
وہ جو اک گیت مرے پیار میں گایا تھا کبھی
آؤ اور آ کے مرے سامنے گاؤ اک دن
مونہہ پہ لاتے ہوئے ڈرتے ہو اگر دل کی زباں
اچھّا چوری سے کبھی آنکھ ملاؤ اک دن
یوں تو ہر وقت مرے دل میں ہو آباد صنم
لیکن ایسا ہو کبھی رُوح میں سماؤ اک دن
جل کے دل راکھ ہؤا آنکھ سے آنسو نہ گرے
آؤ اور آ کے مجھے خُوب رلاؤ اک دن
یوں تو ہر روز مرا خوب اُڑایا ہے مذاق
آؤ اور آ کے مری خاک اڑاؤ اک دن
روز آتے ہو چلے جاتے ہو کر کے وعدہ
اب کے آؤ تو کبھی آ کے نہ جاؤ اک دن
جس طرح غیر کی تعریف پہ ہر دم ہو فدا
اس طرح آ کے مرا پیار سراہو اک دن
مَیں نے جس کے لئے لکھے ہیں یہ اشعار امید
روبرو اُس کے انہیں جھوم کے گاؤ اک دن

0
160