وہ خوب ہیں جو الجھی ہوئی گرہیں کھولتے ہیں |
بد وہ ہیں جو شرفِ انسانی رولتے ہیں |
پیاروں کے دست و بازو توڑ نے والے سن |
تجھ سے ظالم عَبَث اُڑنے کو پَر تولتے ہیں |
یہ حیات خوشی و غمی کا جھولا جھولتی ہے |
جیسے بچے ساون میں جھولا جھولتے ہیں |
جو لوگ بھرے گھر میں بھی تنہا ہوتے ہیں |
وہ تو بس سنتے ہیں باقی سب بولتے ہیں |
بد فطرت یہ چلتے پھرتے زندہ لاشے |
کیسے اپنی ہی رگوں میں نفرت گھولتے ہیں |
مصروف تو جان نہیں سکتے کہ عزیزوں کے |
کیوں کیسے دل اور چلتے قدم بھی ڈولتے ہیں |
اُن کا جینا بھی کیا جینا ہوتا ہے حسن |
وہ جو روشن گھروں میں بھی رستہ ٹٹولتے ہیں |
معلومات