کوئی پیغام ہی امید فزا دیکھو تو
کچھ تو بے تابیِ دل کی ہو دوا دیکھو تو
آنکھ جھپکے نہ بہک پائیں ذرا ہوش و حواس
کس میں یہ تابِ تجلی ہے بھلا دیکھو تو
میرے حصے میں زمانے کے سبھی درد سہی
تم سلامت رہو دیتا ہوں دعا دیکھو تو
ہونٹ سی لوں گا کوئی لب پہ نہ شکوہ ہو گا
تم بھی کچھ اپنے ستم اپنی ادا دیکھو تو
بات کرنے کا سلیقہ بھی رہے پیشِ نظر
کسیے کیا کہنا ہے کب بہر خدا دیکھو تو
تم کو چاہا یہ خطا ہم کو ہے تسلیم مگر
ایسی سنگین ہمیں دو نہ سزا دیکھو تو
زندگی بھر کی کمائی نہ کہیں ہو برباد
ایک لمحے کی فقط ہو جو خطا دیکھو تو
جان و دل ان پہ فدا ناز کیے دیتے ہو
حق تو پھر بھی نہ ہوا تم سے ادا دیکھو تو

0
3