| حساب سارا ہی اب تک جو منہ زبانی ہے |
| ہر ایک چیز مری ذات میں پرانی ہے |
| وفا کرے بے وفائی نصیب بن جائے |
| عجب سی چلتی یہاں کوئی جو کہانی ہے |
| رفیق ملنے سے موسم بہار جیسا ہے |
| ہنسی مذاق کی محفل بھی پھر سہانی ہے |
| پھوار تیز ہی بارش کی جب برستی ہو |
| ندی و نالوں میں آنے لگی روانی ہے |
| گرج و چمک بڑی ہی زوردار سی ہو تو |
| نتیجہ میں ملے آفت بھی ناگہانی ہے |
| اگر سمجھ میں نہ آئے قصور کیا ناصؔر |
| ہو فہم سے ہی جو بالا تو لا معانی ہے |
معلومات