ہم یوں اس کے بقُول ملتے ہیں
بال بکھرے، ملول ملتے ہیں
ہم کو ملتی نہیں ہے داد ان سے
آپ لوگوں کو پھول ملتے ہیں
یاد کے کیمیائی مادے سے
غم کے مالیکیول ملتے ہیں
آپ کے واسطے یہ لڑنا ہے
رنجشوں کو اصول ملتے ہیں
عشق ٹیچر ہے جس سے لکھنے میں
درد کے ماڈِیول ملتے ہی

150