| ہم یوں اس کے بقُول ملتے ہیں |
| بال بکھرے، ملول ملتے ہیں |
| ہم کو ملتی نہیں ہے داد ان سے |
| آپ لوگوں کو پھول ملتے ہیں |
| یاد کے کیمیائی مادے سے |
| غم کے مالیکیول ملتے ہیں |
| آپ کے واسطے یہ لڑنا ہے |
| رنجشوں کو اصول ملتے ہیں |
| عشق ٹیچر ہے جس سے لکھنے میں |
| درد کے ماڈِیول ملتے ہی |
معلومات