| یاد آئے تو آئے قیا مت کیوں ہے |
| زندگی غم سےتجھ کو شکایت کیوں ہے |
| آشیاں چھوڑ کر گر کوئی خوش ہے تو |
| دل تجھےجانےوالےسےرفاقت کیوں ہے |
| جلتی ہے شمع پروانہ سے ملنے کو |
| جانے! پروانہ کوپھربغاوت کیوں ہے |
| ہےیقیں اس کے جانے کا مجھ کو لیکن |
| دل میں ہر لمحہ اس کی ہی آہٹ کیوں ہے |
| اشک رکتے نہیں خلوتوں میں کبھی |
| میری تنہائی میں اب یہ حالت کیوں ہے |
| جن کے لہجوں میں خشبو گلابوں سی تھی |
| آج لفظوں میں ان کے قساوت کیوں ہے |
| کہتے ہوگلزار جوبھی تم سچ ہے پھر |
| لوگ کہتےہیں اس میں سجاوٹ کیوں ہے |
| ازقلم: محمد گلزار (ولی) |
معلومات