جو یاد ہے دلبر کی دل جان سجاتی ہے
ہر فِکر و الم دیگر سینے سے مٹاتی ہے
جب شہرِ مدینہ کی ہے یاد کبھی آئی
یہ آنکھ فراق میں پھر برسات لگاتی ہے
اس باغِ مدینہ سے جب باد کبھی آئی
یہ خوشبو جاناں کی کچھ ساتھ لے آتی ہے
اس دل کو شفاعت کی امید ہے دلبرؐ سے
جو خوفِ جہنم سے یہ جان چھڑاتی ہے
میں کاش کبھی دیکھوں وہ سپنہ حقیقت میں
جو حُسنِ رُخِ زیبؐا عاصی کو دکھاتی ہے
آزُردہ حزیں دل ہے اب ہجرِ مدینہ میں
مل جائے ضیا مجھ کو جو رستہ دکھاتی ہے
اے مِدحتِ جاناںؐ تو مُجھے جان سے پیاری ہے
ویران خیالوں کو کیا جام پلاتی ہے
جب لمحہ کٹھن کوئی در پیش کبھی آیا
آقا سے عنایت ہے جو رستہ دکھاتی ہے
اُس بحرِ شفاعت میں جب موج اُبھرتی ہے
ہر چہ، مے، کو بھی یہ، پھر پار لے جاتی ہے
محمود! نبیؐ میرے رحمت ہیں جہانوں پر
قُرآن سنو ہمدم کیا آیہ بتاتی ہے

13