مانگ کرتے ہو جو آزادی سے آزادی کی
نئی ترکیب ہے یہ فتنہ و ناشادی کی
باڑ ذہنوں پہ لگی ہو یا کسی سرحد پر
یہ گواہی ہے کسی شورش و بربادی کی

39