بھٹک کے بھی کبھی اس راہ پر گیا ہی نہیں
خضر کبھی بھی کسی راہ میں ملا ہی نہیں
کسی نے مجھ کو یہاں راستہ دیا ہی نہیں
میں بھیڑ چیر کے گذروں یہ حوصلہ ہی نہیں
خموش رہتا ہوں گر حق یہاں ملے نہ ملے
کسی کے سامنے میں آج تک جھکا ہی نہیں
انا پرست ہے اتنا کبھی نہ مان سکا
کہ اس کے پاس میرے درد کی دوا ہی نہیں
میری طرح ہی بھٹکتی رہیں دعائیں مری
کہا ہے جو بھی اسے اس نے وہ سنا ہی نہیں

0
33