جن کے گھر میں بوڑھے بابے ہوتے ہیں
ان کے گھر میں کم ہی جھگڑے ہوتے ہیں
اَب تو یاروں کی محفل میں بھی اکثر
میرے ہی شعروں کے چرچے ہوتے ہیں
اَب گاوں کی گلیوں میں ویرانی ہے
اَب کب ان میں کھیل تماشے ہوتے ہیں
مٹی اُس بستی کی پیاری لگتی ہے
جس میں رہنے والے اپنے ہوتے ہیں
پہلے گھر میں ایک ہی کمرا ہوتا تھا
اب تو اپنے اپنے کمرے ہوتے ہیں
ڈرلگتا ہے عابد ایسے لوگوں سے
چہروں پر جو چہرے پہنے ہوتے ہیں

43