تیری یادیں سنھبال رکھتے ہیں
دل کو باتوں سے ٹال رکھتے ہیں
ہجر میں ہم کمال رکھتے ہیں
مفت کا روگ پال رکھتے ہیں
ایسے دشمن سے خوف آتا ہے
دوستی میں جو چال رکھتے ہیں
نام اپنی کہانی کا اب ہم
زندگی کا ملال رکھتے ہیں
لب پہ اک تھا سوال پہلے بھی
لب پہ اب بھی سوال رکھتے ہیں
دل تبا ہ تو ہوا مگر فیصل
عاشقی میں مثال رکھتے ہیں

0
49