| زندان یہ کانٹوں کا چمن میں نے چنا ہے |
| پرواز کٹھن ، جھلسا بدن میں نے چنا ہے |
| وحشت کی نہ پرواہ مجھے خوف کسی کا |
| دہشت کا نگر ، آہوں کا بن میں نے چنا ہے |
| ٹکرایا ہوں دریاؤں کی موجوں سے ہمیشہ |
| ہنس ہنس کے سدا دار و رسن میں نے چنا ہے |
| تاریخ یہ دیتی ہے گواہی کہ خوشی سے |
| اپنے لئے پھولوں کا کفن میں نے چنا ہے |
| قربان ہوئی جان مگر فخر سے بولی |
| لٹ جانے کو یہ پیارا وطن میں نے چنا ہے |
| نیزے پہ چڑھا سر بھی تو کہتا ہے کہ شاہد |
| اجداد کا پھر طرز کہن میں نے چنا ہے |
معلومات