سوچتا ہوں کہ میں خواہش سے کنارہ کر لوں
جو ملا ہے مجھے، اُس پر ہی گزارا کر لوں
زندگی بھر کے خسارے کو سہارا کر کے
جو بھی ٹوٹا ہے اُسے پھر سے دوبارہ کر لوں
اپنی تقدیر کے نقشے کو دوبارہ لکھ کر
جو بھی لمحہ ہے ادھورا اسے پورا کر لوں
چاہتا ہوں کہ بچھڑنے کی نہ ہو پھر کوئی بات
وقت رُک جائے تو لمحہ یہ ہمارا کر لوں
زندگی بھر کا یہ بوجھ اتنا گراں ہے دل پر
رو پڑوں خود ہی کہ آنسو کو سہارا کر لوں
خواہشیں ترک کروں یا انھیں سینے میں رکھوں
سوچتا ہوں کہ میں خوابوں کا خسارہ کر لوں
تیرے خوابوں سے ہی فرصت نہیں ملتی مجھ کو
جو کھلی آنکھ تو دنیا سے کنارا کر لوں
دل کی ویران گلی میں کوئی ہلچل کر کے
میں تری یاد کے جگنو کو ستارہ کر لوں
دل میں جلتے ہوئے ارمان ہیں انگاروں سے
مسکرا کر میں ہر اک درد شرارہ کر لوں
جو اندھیرے میں بھی چمکیں، وہ امیدیں میری
دھوپ سہہ کر میں ہر اک غم کو ستارہ کر لوں
تیری نظروں سے میں ہر بات کا مطلب سمجھوں
مسکرا کر تری باتوں کو گوارا کر لوں
راستہ بھول گئے لوگ جو منزل کے قریب
میں اشارہ بنوں، ہر راہ تمھارا کر لوں
زخم جو دل پہ لگا ہے اسے سہلا لوں میں
چاہوں گر آج تو ہر درد گوارا کر لوں
اب تو اتنی سی ہے خواہش کہ ترے خیالوں سے
دل کی دنیا کو میں خوشیوں سے دل آرا کر لوں
دل کے کانٹوں کو ہٹا کر کسی پل میں سید
تیری پلکوں سے یہ آنسو میں اُتارا کر لوں

0
4