کوئی نگاہ کو کب، ویسا دکھا سکوں
گر ہو دہر میں اُن کے، جیسا دکھا سکوں
وہ انبیا کے پیارے، پیشِ امام ہیں
اعزاز یہ میں اُن کا، یکتا دکھا سکوں
معصوم بھول سے کب، کوئی کہیں رہا
لیکن شفیع محشر، آقا دکھا سکوں
خارہ ہے ایک تارہ، راہِ حبیب کا
یہ چندہ عکسِ جاں کا، پارہ دکھا سکوں
ہونی قضا علی کی، کیسے نماز تھی
سورج اشارے سے جو، پلٹا دکھا سکوں
آئے جہاں میں سلطاں، رتبے ہزار تھے
سب کو میں پیش اُن کے، ادنیٰ دکھا سکوں
محمود اُس ازل سے، حتیٰ کہ تا ابد
ممکن کہاں نبی سا، آقا دکھا سکوں

19