مِرے دل میں جو عشقِ مصطفٰی ہے
رہے محفوظ یہ میری دعا ہے
خوشی ہو چاہے غم لیکن زباں پر
سدا صلِ علٰی صلِ علٰی ہے
خدا توفیقِ سجدہ چھین کر بھی
نہ روزی چھینتا ہے گر خفا ہے
نبی سے دین و دنیا آخرت بھی
نبی کو چھوڑ کر ایمان کیا ہے
ملا قرآن اک اسلام بھی ایک
انہیں سے تو خدا بھی اک ملا ہے
ادب ماں باپ ولیوں انبیا کا
یہی سرمایہ تو اسلام کا ہے
محمد کے وسیلے سے دعا میں
صفی اللٰہ کی سنت ادا ہے
ان آنکھوں سے کبھی دیکھوں مدینہ
تمہاری دید کی حسرت ہے دل میں
مگر ملتا کہاں وہ راستہ ہے
بچا لو غیر کے ظلموں سے آقا
یہی ہم بے کسوں کی التجا ہے
مدینے میں کبھی اپنی گزر ہو
کروڑوں مومنوں کا ہاتھ اٹھا ہے
نہ کوئی ابتدا اس کی کہیں سے
مگر لا انتہا لا انتہا ہے

0
28