| نقش بر لا ابھارتا کیوں ہوں |
| حیرتی ہے نکھارتا کیوں ہوں |
| اس نے مانا کہ لے گیا بازی |
| مجھ سے پوچھو کہ ہارتا کیوں ہوں |
| جن سے میری جبیں الجھ بیٹھی |
| انکی زلفیں سنوارتا کیوں ہوں |
| اک عجب یہ بھی کارِ تنہائی |
| عکس کو آنکھ مارتا کیوں ہوں |
| دشت کے ان گمان زاروں میں |
| اشک بن کے نہارتا کیوں ہوں |
| جس کا ہر وار جان لیوا ہے |
| جان و دل اس پہ وارتا کیوں ہوں |
| یہ جو صحرا صدا نہیں سنتا |
| پھر بھی شؔیدا پکارتا کیوں ہوں |
معلومات