بے وقعت کیا خود کو اب اور نہیں کرنا
اب جی کے دکھانا ہے اب اور نہیں مرنا
جاں جلاتا ہے مگر اتنا تو سکھاتا ہے
سورج آ ہی جاتا ہے شب سے نہیں ڈرنا
جیون بھی اک بیوپار ہے سانسوں میں
ہوا جب نہ آئے دل مصرف نہیں کرنا
زمیں زادے پستی میں ہی پاتے آن سکوں
دلدل ہے محبت میں پرواز نہیں کرنا
کوئی ہو جسکا دل دکھا ہو رلایا ہو؟
سو میں نے بھی اب خون کو آنسو نہیں کرنا
یہی آخری التجا مانو پوری کر دو نا
جو یادیں ہم میں ہیں انھیں یاد نہیں کرنا

0
28