| بے وقعت کیا خود کو اب اور نہیں کرنا |
| اب جی کے دکھانا ہے اب اور نہیں مرنا |
| جاں جلاتا ہے مگر اتنا تو سکھاتا ہے |
| سورج آ ہی جاتا ہے شب سے نہیں ڈرنا |
| جیون بھی اک بیوپار ہے سانسوں میں |
| ہوا جب نہ آئے دل مصرف نہیں کرنا |
| زمیں زادے پستی میں ہی پاتے آن سکوں |
| دلدل ہے محبت میں پرواز نہیں کرنا |
| کوئی ہو جسکا دل دکھا ہو رلایا ہو؟ |
| سو میں نے بھی اب خون کو آنسو نہیں کرنا |
| یہی آخری التجا مانو پوری کر دو نا |
| جو یادیں ہم میں ہیں انھیں یاد نہیں کرنا |
معلومات