موڑ نازک سے گزر کیوں نہیں جاتے
اتنا ڈرتے ہو تو گھر کیوں نہیں جاتے
اپنی مرضی سے پرندے سبھی اڑتے
دیس کو چھوڑ شجر کیوں نہیں جاتے
اپنی چاہت سے اگر جی نہیں سکتے
اپنی مرضی سے وہ مر کیوں نہیں جاتے
شوق سے کھاتے ہیں زخموں کے جو گھاؤ
زخم لوگوں کے وہ بھر کیوں نہیں جاتے
ایسے رشتے جو ہمیں زخم ہیں دیتے
ایسے رشتوں کو کتر کیوں نہیں جاتے
GMKHAN

0
9