دن مشقت بھرا دن کو مجھے کس بات کا دکھ |
تم نے جھیلا ہے اکیلے میں کبھی رات کا دکھ |
اس سے رشتہ مرا خاموش محبت ہی رہا |
جو کبھی ہو نہ سکی اس سے ملاقات کا دکھ |
ہاتھ میں میرے یہ کشکول دیا ہے کس نے |
کوئی محسوس کرے گا میرے اِس ہاتھ کا دکھ |
ریت جھلسی ہوئی ہر وقت برستی ہے یہاں |
مرے گاؤں جو برستی تھی وہ برسات کا دکھ |
ظلم اس کے سبھی ہنس ہنس کہ سہے ہیں شاہدؔ |
اب نہ سہہ پاؤں گا اس کے میں مکافات کا دکھ |
معلومات