شجر جیسے ہو جائیں برسات کے بعد
ہو جاتے ہیں ویسے ملاقات کے بعد
مِرے دل میں محفوظ ہیں آج بھی نقش
نہ آئی کوئی رات اُس رات کے بعد
خبر آپ کو ہے کیا ہے مرا عشق
کہ ہر ذات مانی تِری ذات کے بعد
جو اُجڑ گیا ہوں کبھی آ کے تو دیکھ
نہیں ہاتھ میں کچھ تِرے ہاتھ کے بعد
ذرا تھام لینا مرے دل کو اب آپ
ٹپک جائیں گے آنسو جذبات کے بعد

38