| کس قدر انقلاب دل میں ہے |
| آج کل اجتناب دل میں ہے |
| ہم پہ ظاہر ہے تیری بینائی |
| تیری خاطر گلاب دل میں ہے |
| تیرے غمزوں کا میری آنکھوں میں |
| اور تل کا جواب دل میں ہے |
| ایک صحرا سے دل لگی کے سبب |
| آنسوؤں کا چناب دل میں ہے |
| لے کہ بیٹھے نہیں ہیں ہاتھوں میں |
| آپ کا دل جناب دل میں ہے |
| حال بے حال کیوں نہ ہو دل کا |
| عشق خانہ خراب دل میں ہے |
| اے فرشتے تو کب گرائے گا |
| خاک سے جو حجاب دل میں ہے |
| ایک فی صد نہیں ہے چہرے پر |
| جس قدر اضطراب دل میں ہے |
| آیتیں نقش ہوں گی دھڑکن پر |
| اک مقدس کتاب دل میں ہے |
معلومات