فریادؔ کی غزل کی اچھی زمین ہے |
شاگرد میرا مجھ سے خاصا ذہین ہے |
شاید کہ وصل کی شب چُپ بہترین ہے |
گھونگھٹ اٹھائیں کیا، وہ پردہ نشین ہے |
ہم مے کشوں کا کامل مے پر یقین ہے |
اسلام کیا ہے واعظ! کیا تیرا دین ہے |
کیا دوستوں کا کہیے ہر ہر امین ہے |
سانپوں کی بِل ہے، میری جو آستین ہے |
ظالم کو دیکھیے تو جتنا حسین ہے |
سو درجہ اس سے بڑھ کر وہ خشمگین ہے |
کیا دلربا ہے دلبر، کیا نازنین ہے |
حسن اس پری کا کہیے تو آفرین ہے |
مُشکین زلفِ پیچاں کیا عنبرین ہے |
جو بھی ہے دام اس کا صد آفرین ہے |
عشقِ بتاں میں واعظ، کافر یقین ہے |
باغی، خبیث، سرکش، کنجر، کمین ہے |
کیا پوچھتے ہو تنہاؔ کیسا مہین ہے |
اک خاکسار، عاجز، اک کمترین ہے |
معلومات