جن کی آمد پہ عرش جھوما ہے
دونوں عالم میں نور پھیلا ہے
چاند اُن کی مثال کیسے ہو
چاند اُن کی گلی کا منگتا ہے
جن کے لب پر نہیں نہیں آتا
ہم فقیروں کا ایسا آقا ہے
غیر مانگیں یا مانگ لیں اپنے
خالی دامن کوئی نہ لوٹا ہے
رشک کرتے ہیں تاجوَر اُس پر
خاکِ پا سر پہ جو لگاتا ہے
جو شفاعت کریں گے محشر میں
ماسِوا اُن کے کون دُوجا ہے
وہ خدا کے حبیب ہیں باصر
جن پہ سارا جہان شیدا ہے

42