بھرم رہنے دو ، مت چھیڑو ملن کی رات کا قصہ
پریشاں زلف کی باتیں ، دل و جزبات کا قصہ
نہ پوچھو کیفیت مجھ سے خمارِ لمسِ جاناں کی
بیاں کر ہی نہیں سکتا میں ان لمحات کا قصہ
چلو مانا ہمارے میں نہیں ہے پیار کا رشتہ
مگر پھر کیا ہے آنکھوں سے تری برسات کا قصہ
متاعِ جاں سمجھتا ہوں تری قربت کے لمحوں کو
وگرنہ زندگی تو ہے فقط اوقات کا قصہ
ابھی مشغول ہوں اس کو خدا سے مانگ لینے میں
ابھی کچھ دیر مت چھیڑو یہ اونچی ذات کا قصہ
مجازی اور حقیقی کا تعلق یوں نہ سمجھو گے
کبھی تم کو سناؤں گا نفی اثبات کا قصہ
سنی جو داستاں میری ، پریشاں ہو کے وہ بولے
بناؤ مت قمرؔ ایسے ، ذرا سی بات کا قصہ

0
74