کَج ادائی کا درد مار گیا
بےوفائی کا درد مار گیا
اچھا ہوتا کہ غیر ہی رہتے
آشنائی کا درد مار گیا
تیرا شوقِ مزاح پر مجھ کو
جگ ہنسائی کا درد مار گیا
آہ بھی تجھ تلک نہیں پہنچی
نارسائی کا درد مار گیا
کچھ نچوڑا لہو وصال نے تھا
کچھ جدائی کا درد مار گیا
سونی سونی رہے گی شاید وہ
اُس کلائی کا درد مار گیا
پیار پورا ملا نہیں مجھ کو
اک تہائی کا درد مار گیا
مجھ سے آزاد شخص کو شائم
جبیں سائی کا درد مار گیا

132