نشہ عِنان اس قدر تھا بڑھتا ہی چلا گیا
خلیفِہ عصر خود خدا میں ڈھلتا ہی چلا گیا
سبق ہمیں ملا اگرچہ، عِجز انکساری کا
مگر خُمارِ شُہرہ تھا، کہ بڑھتا ہی چلا گیا
جیا میں اپنا حق سمجھ کے، زندگی کی ساعتیں
رقم حسا بچہ میں تھیں، وہ کھلتا ہی چلا گیا
خدا ہے وہ تو کیا کریں، بٹھا ئیں سَر پے سجدہ دیں؟
صنم شکن ہے دل بہت، پَلٹتا ہی چلا گیا
غضب سے پوچھا، "مَحو کیوں، نشانِ بَر جَبیں ہُوا"؟
وہ داغ تھا غلامی کا، جو مِٹتا ہی چلا گیا!
ہے شُترِ ایماں ذُود حِس، سنبھال کر رکھو اِسے
بِدک گیا تو سمجھو یہ، بِدکتا ہی چلا گیا
کِتا بچہ مِرے عمل، کا روزِ حَشر یوں کُھلا
میں دیکھتا ہی رہ گیا، وہ پڑھتا ہی چلا گیا
سمجھ کے تیِرِ نیم کَش، خیال مِؔہر کہ گئے
میں روکتا ہی رہ گیا، وہ چلتا ہی چلا گیا
٭٭٭------٭٭٭

9
286
اس صفحہ کو what's app پر بطورdirect link کیسے شیئر کر سکتے ہیں
رہنمائی کیجئے۔
کیونکہ مطلوبہ نشان (on left bottom) تو کام نہیں کر رہا

0
عدنان صاحب آپ اپنے کلام میں نئئ نئئ اصطلاحیں استعمال کرتے ہیں تو کیا ہم اس پر آپ سے کچھ پوچھ سکتے ہیں یا انکو من و عن قبول کر لیا کریں؟
-جیسے آپ نے ایک نئئ اصطاح بنائ حسابچہ - کتاب سے کتابچہ تو سنا تھا مگر حساب سے حسابچہ نہیں۔
یہ فارسی کا طریقہ ہے اور یہ طبعی چیزوں کے چھوٹے ورژن کے لیے استعال ہوتا ہے لہاذا یہ گرامر کے حساب سے غلط ہوا کیؤں کہ حساب کوئ ظبعی چیز نہیں - تو کیا یہ لفظ صحیح ہوگا؟ کیا ہم آپکے حوالے اسے استعمال کر سکتے ہیں ؟

صنم شکن - شکن کا مطلب ہے توڑنا - بت شکن تو سنا تھا صنم شکن نہیں - صنم محبوب کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے تو کیا اس پس منظر کے ہوتے ہوۓ صنم شکن استعمال کرنا ٹھیک ہے گا؟

شُترِ ایماں بھی کبھی نہیں سنا - ایمان کا اونٹ سے کیا مراد ہے ؟ آپ کی اجازت تو ہم بھی استعال کر لیں یہ نئئ اصطلاح۔

خدا ہے وہ تو کیا کریں، بٹھا ئیں سَر پے سجدہ دیں؟ - سجدہ کرنا ہی آج تک سنا تھا - آج پتہ چلا سجدہ کرتے بھی ہیں اور سجدہ دیتے بھی ہیں- نیئ بات بتانے کا شکریہ

غضب سے پوچھا - یہ بھی پتہ چلا غضب ناک ہو کے پوچھنے کو "غضب سے پوچھا" بھی کہتے ہیں ۔

ایسی اور بھی بہت سی باتیں ہوتی ہیں آپ کے کلام میں-
مجھ جیسے نوواردانِ فن کے لئے آپ سے سیکھنے کو بہت کچھ ہے -

0
حضور والا نوازش ہے آپکی
آپکے سوال تیرترازو ہو گئےہیں۔۔۔
میں خود کو ان سبکا جواب دینے کے قابل نہیں دیکھ رہا
بجز اس کے کہ
"ایک تڑپ ہے جو فکر بن کر الفاظ وآواز کا روپ اختیار کرتی رہتی ہے"
جہاں ممکن ہو سکے رہنمائی فرما دیا کریں
ورنہ
دیوانے کی سدا جان کر درگزر فرما دیا کریں۔ اللہ آپکو بہت عطا فرمائے

0
جناب - در گزر کی آپ نے خوب کہی - کوئ میری آپکی آپس کی بات ہے جسکو درگذر کیا جاۓ؟
آپ کے کلام کی کچھ کمیوں کی طرف میں نے نشاندہی کی اب آگے آپ کی مرضی ہے اپنے کلام کو بہتر کریں یا ایسے ہی رہنے دیں ۔ اس میں میرے درگذر کرنے کا کیا سوال ہے؟

0
بجا فرمایا سرکار
بندہ اپنے الفاظ سے رجوع کرتا ہے۔
امید سے آپ بہتری پائیں گے آئندہ
خدا خوش رکھے آپکو

0
عدنان صاحب - میرا مطلب آپکا زبان کی غلطیوں کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا سو وہ ہو گیا۔
اب میں آئندہ آپکے کلام پہ تب تک تبصرہ نہیں کروں گا جب تک آپ خود سے نہ کہیں گے - کیوں کہ میرے تجربے میں آیا ہے کہ لوگ دوبارہ کچھ کہنے پہ ناراض ہو جاتے ہیں -

0
جناب عالی وقار
آپ بصد شوق فرمائیے تبصرہ
اور میری وجہ سے اگر آپ کو گزند پہنچی تو معافی کا خواسگار ہوں۔
خوش رہیں آپ سدا

0
عدنان صاحب تبصرہ تو میں اب از خود نہیں کروں گا مگر آپکا جواب دیکھ کر مجھے لگا کہ آپ کو اس طرف اشارہ کردینا شائد آپکے لیے فائدہ مند رہے۔

جناب آپ کی نظم و نثر کا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے کہ آپ کو بہت سارے بھاری بھرکم الفاظ پتہ ہیں مگر آپ کو انکا استعمال نہیں آتا ہے - اپنے سارا کلام اور یہ پیغام دیکھیں- لفظ گزند کا یہ کوئ محل ہی نہیں ہے - جان لیں یہ ہی اپکے کلام کا حال ہے - بھاری بھرکم الفاظ کا بے محل استعمال۔

البتہ میں اب اس بات کے بعد معذرت خواہ ہوں کیونکہ آپ برا مان سکتے ہیں

0
حضور والا
آپکے تجزیے سے متفق ہوں مگر
قیاس سے اختلاف ہے۔
بامعنی الفاظ و محاورے میری کمزوری ہیں
امید کرتا ہوں ان کا بر محل استعمال آپ سے سیکھ سکوں گا۔

0