وہ جو خلوت کے قریں ہو جائیں گے |
ہم نکھر کر پھر حسیں ہو جائیں گے |
یہ مناظر دل نشیں ہو جائیں گے |
قابلِ صد آفریں ہو جائیں گے |
قدر بڑھتی ہے تو کیا مطلب وہاں |
جب کہ ہم زیرِ زمیں ہو جائیں گے |
گود میں یادیں فقط رہ جائیں تو |
رات دن پھر حسیں ہو جائیں گے |
جبکہ دنیا کو ضرورت تھی مری |
خواب مٹی کے مکیں ہو جائیں گے |
ناز نخرے پھر اٹھائے کون سن |
ہم کہیں اور تم کہیں ہوجائیں گے |
عشقِ ارشدؔ کو صلہ جیسے ملا |
دل کے موسم بھی حسیں ہو جائیں گے |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات