(جناب سلیم حسرت کیلئے عید پر کہی گئی غزل)
آئی ہے عید عید پہ خوشیاں اچھال رکھ
خود کو نہ یومِ عید تو آشفتہ حال رکھ
بزمِ سخن میں جانے سے پہلے تو سوچ لے
دینی ہے ایک طفل کو عیدی خیال رکھ
مل جائے گی کسی سے بھی عیدی نہ فکر کر
'حسرت' نہ اپنی جاں کو تو اتنا نڈھال رکھ
آ جائے کچھ تو تھوڑا بہت گوشت عید پر
ہمسائیوں سے تھوڑی بہت بول چال رکھ
تجھ کو گلے لگائیں گے سب عید پر سحاب
عیدی سے اپنے یاروں کو تو مالا مال رکھ
دلبر گلے لگا لے تجھے عید پر سحاب
دلبر کو اپنے پیار سے بے حد نہال کر

7