ہوئی ہے شام غم، دل اب خفا ہے
عجب اب زندگی کا ماجرا ہے
تری یادوں کا پھر منظر سجا ہے
سکونِ دل کا اب قصہ ہوا ہے
غمِ ہجراں سے دل اپنا ہوا چور
ہر اک لمحہ قیامت بن گیا ہے
عجب عالم ہے میری بے بسی کا
ہر اک لمحہ مرا اب رو رہا ہے
ہزاروں خواب پلکوں پر سجے ہیں
مگر تعبیر کا نقشہ مٹا ہے
یہ دنیا اک سرائے ہے ندیم اب
جو آیا ہے وہ آخر چل دیا ہے
ہوا ہے پیار میں اپنا یہ حال اب
یہاں اب کوئی بھی اپنا نہیں ہے
بس اک افسوس ہے دل کو ندیم اب
کہانی غم کی یہ پوری سُنا ہے

0
3