ملو گر خواب میں بھی، ہم کو حیرت ہو
یہ پوچھیں، جانِ جاں کیا تم حقیقت ہو؟
سنا ہے کے محبت کا جنم دن ہے
یہ دن تم کو مبارک، تم محبت ہو!
ہو تم وہ دوست، جس کو چاہتے تھے ہم
مگر وہ عشق بھی جس پر ندامت ہو
خراماں، وہ خراماں پھرتی ہو جیسے
کوئی ہو خواب یا پھولوں کی نکہت ہو
ہو سایا برگُ گل کا صحرا کے اندر
یا پھر غنچہ ءُ گل کی تم شرارت ہو
ہمارے زخم بھر جائیں وہ مرہم ہو
ملے جو دور سے بھی تم وہ قربت ہو

0
2