ہے روگ ایسا کہ اب چارہ گر نہیں ملتا |
ترے بغیر سکوں ، ہم سفر نہیں ملتا |
تڑپ رہی ہے جبیں بے بسی میں سجدے کو |
وفا کا سلسلہ اک ، سنگ در نہیں ملتا |
یقین ہم کو نہیں ہے غزالی آنکھوں پر |
تجھے جو ڈھونڈ دے وہ ، نامہ بر نہیں ملتا |
سخن کی ہم کو اجازت نہ بات کہنے کو |
لٹا کے جان بھی ہم کو بھنور نہیں ملتا |
اسی کا نام محبت اسی کا ہے نفرت |
فریب ہے آنکھ کا اور راہبر نہیں ملتا |
سوال کون اٹھائے حضور شاہد کے |
ہمیں وہ شخص کوئی معتبر نہیں ملتا |
معلومات