ویسے بے ساختہ کہنا غزل کہ سَحر کرنا |
ہونا جو رُو برو انکے اگر تو مگر کرنا |
غلطاں نہ ہو پھر راہِ واپسیں راہ گزر |
مے کشی خُمِ دنیا سے رک کے اگر کرنا |
جاۓ عکسِ یزداں ہے قلبِ خالص |
گردابِ روزی کی اسے نہ نذر کرنا |
گر کبھی ہیچ لگے انعامِ جاں و داں تمہیں |
اپنے سے نِچلوں پر دوبارہ نظر کرنا |
خیر و خوبی میں گر ہونے لگے مانع |
اپنے ہاتھوں سے جام کو زیرو زبر کرنا |
کچھ کرنا کہ نہ کرنا، اتنا تو کرنا |
سچے جزبوں کی دل و جاں سے قدر کرنا |
مسئلہ ذاتی کہ قومی ہو مؔہر ہمیشہ تم |
اپنی خودی کو نہ غیروں کا دست نگر کرنا |
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ----------٭٭٭--------- |
معلومات