خوشیوں کی گھڑی پانے سے سرشار ہوئے ہیں
موسم کے بدل جانے سے مہکار ہوئے ہیں
اک منزِلِ نو کی ہمیں خواہش ہو چلی ہے
"ہم رختِ سفر باندھ کے تیار ہوئے ہیں"
آمد ہی نئے سال کی پُر کیف بڑی ہے
راہوں میں دِئے جلنے سے انوار ہوئے ہیں
ماحول کی ہیجانی اگر کھینچ سکی ہو
پھر چاہنے والوں کے بھی دیدار ہوئے ہیں
باقی نہ شکایت رہی ناصؔر نہ کساوٹ
سب پیار بھرے لہجہ میں گفتار ہوئے ہیں

0
46