اب نہیں انتظار ، کیا دیکھوں
جب گیا میرا یار کیا دیکھوں
کوئی بھاتا نہیں نظر میں اب
میں ترا پیار ویار کیا دیکھوں
اس کو دیکھا تھا ایک بار فقط
تجھ کو اب بار بار کیا دیکھوں
تُو گیا تو ہوئی خزاں میری
پھر جو آئی بہار کیا دیکھوں
لوگ سمجھیں مجھے نہ دیوانہ
ہوں جو آنکھیں بھی چار کیا دیکھوں
دیکھ آیا ہوں جب سے تاج محل
اب میں تیرا مزار کیا دیکھوں
مفت دیکھوں حسیں جو نظّارے
نقَد یا پھر ادھار کیا دیکھوں
عشق جب میں نے کر لیا اس سے
پھر بھڑکتی میں نار کیا دیکھوں
جیت تیرا ہی جب مقدّر تھا
ہر قدم دل کی ہار کیا دیکھوں
میں نے طارق کہا نہیں اس سے
کی ہے جب جاں نثار کیا دیکھوں

0
13