اُس شخص کی تعریف بھلا کیسے بیاں ہو
جس شخص کو دیکھیں تو گلابوں کا گماں ہو
میں کون سے لفظوں سے اُسے یار سراہوں
جو پاؤں سے سر تک کوئی خوشبو کا جہاں ہو
کچھ شعر مِری آنکھ پہ کھلتے ہی نہیں ہیں
آواز تو دو مِیر کے دیوان کہاں ہو
میں چھو کے ذرا دیکھ لوں شہکار بدن کو
شعلہ ہو کہ شبنم ہو تم آتش کہ دھواں ہو
مدت سے ترے ہجر میں پتھر کا بدن ہے
اے یار مجھے چھو کہ مری سانس رواں ہو
میں کیسے تمہیں ایک ہی مصرع میں سمیٹوں
تم شب کی عبادت ہو تہجد کی اذاں ہو

0
228