| تیری مہندی نکھار لاتی ہے | 
| روز دو چار مار لاتی ہے | 
| اتنا نزدیک بھی نہ آیا کر | 
| تیری قربت بخار لاتی ہے | 
| اور الزام ہے شراب کے سر | 
| ِچشمِ ساقی خمار لاتی ہے | 
| اک ملاقات اس ستمگر کی | 
| اک نیا انتظار لاتی ہے | 
| پھول کھلتے ہیں، باغ سجتے ہیں | 
| ُاس کی آمد بہار اتی ہے | 
| کوچۂ یار خوشگوار سہی | 
| واپسی سوگوار لاتی ہے | 
| ُاس کی محفل سے میری تنہائی | 
| مجھے واپس پکار لاتی ہے | 
| بد نصیبی جہان میں تنہاؔ! | 
| میرے جیسے ہزار لاتی ہے | 
 
    
معلومات