زخم دل جوشش نمو چاہے
یعنی کچھ اور بھی لہو چاہے
کچھ توجہ یہ رنگ و بو چاہے
یہ نگہ فکر و جستجو چاہے
میرے کوچے کا اب یہ عالم ہے
ہر بشر اپنی آبرو چاہے
ہے سفر خار زار ہستی کا
پیرہن ہر قدم رفو چاہے
نطق تاثیر حرف کو ترسے
آنکھ اعزاز گفتگو چاہے
چھین لے اس کا دیدہ حسرت
بات کرنا جو روبرو چاہے

0
42