مَیں قدموں میں پھیلا ہوں
تیرے گھر کا رستہ ہوں
ہے برہا کی دُھوپ کڑی
مَیں چھایا کو ترسا ہوں
خوف ہے تیز ہواؤں کا
میں اِک ٹوٹا پتہ ہوں
توُ ہے راہی پیار کا اور
منزل کا مَیں رستہ ہوں
مُجھ کو دید کی بھُوک ہے بس
مَیں چاہت کا پیاسا ہوں
اے میری تنہائی سُن
مَیں بھی تیرے جیسا ہوں
جیسا تیسا دِکھتا ہوں
تُجھ سے پھر بھی اچھا ہوں
تیری یاد میں جانِ جاں
غزلیں لِکھتا رہتا ہوں
مَیں دھرتی پر بارش کا
مانی پہلا قطرہ ہوں

0
61