ہمیں زخموں کو سینا آ گیا ہے
بچھڑ کر تجھ سے جینا آ گیا ہے
تڑپ دل کی اچانک بڑھ گئی ہے
دسمبر کا مہینہ آ گیا ہے
بری دنیا بھلی لگنے لگی یا
ہمیں شاید قرینہ آ گیا ہے
سمندر برد کر کے کوئی یونس
لو ساحل پر سفینہ آ گیا ہے
یہ خواہش ہے کبھی تو کوئی بولے
اٹھو فانی مدینہ آ گیا ہے

0
63