| دشت ، صحرا سراب دیکھے ہیں |
| ہم نے جلتے گلاب دیکھے ہیں |
| جینا دشوار ہے ، ہمیں مشکل |
| وقت اتنے خراب دیکھے ہیں |
| عشق ناکام ہی سہی لیکن |
| جام ، ساقی ، شراب دیکھے ہیں |
| تم قیامت کی بات کرتے ہو |
| آنکھ نے سب عذاب دیکھے ہیں |
| آرزو میں حبیب کی اس نے |
| دن میں بھی خواب دیکھے ہیں |
| شب کی چلمن سے چاند تاروں میں |
| سوئے ، جاگے شباب دیکھے ہیں |
| صاف سے چہرے من نے یاروں کے |
| بے وفا ، بے نقاب دیکھے ہیں |
| حوصلے اب نہیں ہیں باقی کچھ |
| پتھروں کے جواب دیکھے ہیں |
| در سے تیرے اٹھیں کیا شاہد |
| ہجر کے اضطراب دیکھے ہیں |
معلومات