| فضائیں کتنی حسیں مستیاں بناتی ہے |
| وہ زلف کھول کے جب بدلیاں بناتی ہے |
| وہ اک جسے تھا سروکار صرف موتیوں سے |
| سنا ہے وہ کہیں اب سیپیاں بناتی ہے |
| وہ جو بناتی تھی گالوں پہ میرے سرخ نشان |
| اب اسکی یاد مری ہچکیاں بناتی ہے |
| جو لڑکی رنگ برنگے سے خواب بنتی تھی |
| وہ آجکل گلوں پر تتلیاں بناتی ہے |
| وہ شدتیں کہاں نزدیکیوں میں ہوتی ہیں |
| جو قربتیں یہ تری دوریاں بناتی ہے |
| بناتی ہے جو محبت یہ کھلکھلاتے خواب |
| تڑپ تڑپ کے وہی سسکیاں بناتی ہے |
معلومات