آ گئی لاش بارات کے سامنے
پھر جنازہ مجھے ہی ہٹانا پڑا
اس کو آتا نہیں تھا وفا پہ یقین
پھر مجھے مر کے آخر دکھانا پڑا
یوں سمجھ نا رہا تھا مری وہ زباں
تلخ لہجہ بلاخر دکھانا پڑا
دیکھ کر غصہ اس کی نگاؤں میں یوں
پھر مجھے بات کو ہی گھمانا پڑا
مجھ کو مہنگی پڑی ہے انا دوستو
قیمتی مال اپنا گوانا پڑا

63