اس سے پہلے کہ شام ہو جائے
عشق رہبر امام ہو جائے
آ محبت کے چند اصولوں پہ
کچھ ضروری کلام ہو جائے
جس کو تو ہنس کہ دیکھ لے یک بار
کام اُس کا تمام ہو جائے
بن ترے کوئی جستجو ہو اگر
مجھ پہ جنت حرام ہو جائے
چاند کل رات ان سے کہنے لگا
مسکراؤ تو کام ہو جائے
تیری یادوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں
زندگانی تمام ہو جائے
ماند پڑ جائے حسن پھولوں کا
تیرا جلوہ جو عام ہو جائے
تیری آنکھوں کی شوخ رنگت پہ
لطفِ دنیا تمام ہو جائے
وقت پھر مہلتیں نا دے شاید
یہ مرا آخری سلام ہو جائے
رب کرے آپ کو بھی یاسر سے
عشقِ عالی مقام ہو جائے

582