ابھی اک دل ڈھڑک اٹھا ہے کہیں
کوئی خوابوں میں دکھ گیا ہے کہیں
اسی گلشن سے ٹوٹ پھول کوئی
اسی گلشن میں چھپ گیا ہے کہیں

157