غزل |
سُناؤں گا تُمہیں اے دوست میں فُرصت سے حال اپنا |
مہِینہ چین سے گُزرا، نہ دِن، گھنٹہ نہ سال اپنا |
تُمہارے ہِجر و حرماں سے کہُوں کیا حال کیسا ہے |
سمجھ لِیجے کہ ہونے کو ہے اب تو اِنتقال اپنا |
نہِیں ہوتا تو ہم کب کا جُھلس کر راکھ ہو جاتے |
ہمارے کام آیا دیکھ لو یہ اعتدال اپنا |
تُمہاری آنکھ سے آنسُو تو کیا خُوں بھی رواں ہو گا |
کہو تو شعر گوئی میں دِکھا دیں وہ کمال اپنا |
بہُت مقبُول ہوتی جا رہی ہے دِل زدہگاں میں |
ہماری شاعری، اب تو فسُوں بھی بے مِثال اپنا |
غُرُور اِک عارضہ جِس کا تدارُک ہی نہِیں مُمکِن |
لگا اِک بار یہ جِس کو سمجھ لے وہ زوال اپنا |
کرِشمہ وقت میں رکھا گیا ہے زخم بھرنے کا |
لگے جو گھاؤ تو حسرتؔ، بنے خُود اِندمال اپنا |
رشِید حسرتؔ |
معلومات