| میں رات بھی انداز سحر کاٹ گیا ہوں |
| میں اپنی تمناؤں کے پر کاٹ گیا ہوں |
| ہر آس میں من کی مٹا کے صبر کا موسم |
| چپ چاپ کوئی دکھ کا پہر کاٹ گیا ہوں |
| اک تیرے خیالوں سے سجا کے میں تخیل |
| بے چہرگی میں رخت نظر کاٹ گیا ہوں |
| جینا بھی ہمارا نہیں ممکن تھا جہاں پر |
| میں وقت وہ سب شہر بدر کاٹ گیا ہوں |
| اب آپ کی مرضی ہے اسے جو بھی کہیں |
| محروم میں خوشبو کا نگر کاٹ گیا ہوں |
| ہاتھوں میں ہے کس کے کماں کیسے یہ بتاؤں |
| میں درد کے خنجر سے جگر کاٹ گیا ہوں |
| امید اجالوں کی لئے دل میں ہی شاہد |
| تاریک میں ہر راہ گزر کاٹ گیا ہوں |
معلومات